ایک کتاب ہے جس میں تصاویر کے ساتھ بچوں کے لیے تفسیر بیان کی گئی ہے کیا ہم اپنے بچوں کو یہ پڑھا سکتے ہیں ؟نیت یہ ہے کہ پریوں اور ہیروؤں کی کہانیوں کی کتابیں بچوں کے ہاتھ پکڑانے کے بجائے ایسی کتابیں ان کے ہاتھ میں دی جائیں جن سے ان کی استعداد اچھی بنے۔ رہنمائی فرمائیے۔
الجواب باسم ملهم الصواب
ا۔ اگر جاندار کی تصاویر میں شکل واضح ہو کہ ناک کان وغیرہ کے ذریعہ پتہ چل رہا ہے یہ فلاں ہے تب تو یہ تصاویر چھاپنا حرام ہے، ان حرام تصاویر کا دیکھنا اور ان کے ذریعہ تعلیم دینا جائز نہیں۔
2۔ اگر تصاویر میں شکل واضح نہ ہو بلکہ دھندلا سا كوئي عكس ہو تو یہ تصویر محرم کے حکم میں داخل نہیں ہے۔ ان کے ذریعہ سے تعلیم دینا فی نفسہ جائز ہے، تاہم اس سے یہ اندیشہ ہے کہ بچے تصویر محرم سے مانوس ہوکر دونوں میں فرق نہ کرسکنے کی بنا پر ان کا استعمال شروع کردیں گے۔ اس لیے کارٹون کو تعلیم کے دلانے کا ذریعہ بنانے سے احتیاط کرنا چاہیے۔
خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ کتاب میں موجود کارٹونوں کی شکل واضح نہیں ہے، اس لیے یہ تصاویر تصویر محرم میں تو داخل نہیں ہیں۔ اس لیے مذکورہ کتاب پڑھنے کو حرام اور ناجائز تو نہیں کہا جائے گا تاہم احتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ اس سے احتراز کیا جائے۔
أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ. (بخاری، کتاب اللباس، باب عذاب المصورين يوم القيامة) ترجمہ:’’قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہوگا۔‘‘
ایک اور حدیث میں ہے:عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَی الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْ فَعَرَفَتْ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُوبُ إِلَی اللَّهِ وَإِلَی رَسُولِهِ مَاذَا أَذْنَبْتُ قَالَ مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ فَقَالَتْ اشْتَرَيْتُهَا لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ وَقَالَ إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ. (بخاری، کتاب اللباس، باب من لم يدخل بيتا فيه صورة) ترجمہ:’’حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے تکیے خریدے تھے جن میں تصویریں تھیں آپ ﷺ ان تصویروں کو دیکھ کر دروازہ پر رک گئے اور اندر نہ آئے میں نے آپ ﷺکے چہرے پر کراہت کے آثار دیکھ لیے میں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! میں اللہ اور رسول ﷺ کی طرف توبہ کرتی ہوں (آپ فرمائیں) مجھ سے جو گناہ سرزد ہوا ہو تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ تکیے کیسے ہیں؟ حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ میں نے یہ تکیے اس لئے خریدے ہیں کہ آپ ﷺان پر بیٹھیں گے اور ٹیک لگائیں گے آپ ﷺ نے فرمایا تصویر والوں کو قیامت کے دن عذاب ہوگا اور سرزنش کے طور پر کہا جائے گاتم نے جو کچھ کیا ہے اسے زندہ کرو اس کے بعد نبی ﷺ نے فرمایا کہ جس گھر میں تصویریں ہوتی ہیں وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔‘‘
مسلم شریف میں روایت ہے:وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ خَلْقًا كَخَلْقِي فَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً أَوْ لِيَخْلُقُوا حَبَّةً أَوْ لِيَخْلُقُوا شَعِيرَةً. (صحيح مسلم، کتاب اللباس والزینة، باب تحريم تصوير صورة الحيوان…) ترجمہ:’’اس سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو میری مخلوق کی طرح چیزیں بناتے ہیں (یعنی تصویریں بناتے ہیں) تو ان کو چاہیے کہ ایک چیونٹی ہی پیدا کر کے دکھائیں یا ایک دانہ گندم یا جو ہی پیدا کردیں۔
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر3896 :