لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023

 ایک ادارے نے ایک شخص کے پاس کچھ رقم رکھوائی، نو دس ماہ تک ادارے کو اس رقم کی ضرورت نہیں تو اس صورت میں کیا وہ شخص اس رقم کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے؟  وہ شخص اتنی استطاعت رکھتا ہے کہ مدت پوری ہونے پر اتنی رقم ادارے کو حوالہ کرے تو کیا پھر بھی وہی رقم رکھنا اور وہی رقم ادا کرنا ضروری ہے؟

الجواب باسم ملهم الصواب

 ادارے نے جو رقم مذكوره شخص كے پاس ركھوائی ہے وہ امانت ہے،  امانت كی رقم   استعمال میں لانا جائز نہیں ۔ اگر اس شخص نے امانت کی رقم اپنے ذاتی استعمال میں خرچ کرلی تو اتنی ہی رقم واپس لوٹانا بہر حال لازم ہے۔

إذا كانت الوديعة دراهم، أو دنانير، أو شيئاً من المكيل، والموزون، فأنفق المودع طائفة منها في حاجة نفسه؛ كان ضامناً لما أنفق منها، ولم يصر ضامناً لما بقي منها، فإن جاء بمثل ما أنفق، وخلطه صار ضامناً لجميع ما أنفق بالإتلاف، وما بقي من الخلط قالوا: وهذا إذا لم يجعل علی ماله علامة حين خلط بمال الوديعة، أما إذا جعل لا يضمن إلا ما أنفق، وإن كان قد أخذ بعض الوديعة لينفقه في حاجته، ثم بدا له، فرده في مكانه، فضاع، فلا ضمان عليه.(المحيط البرهاني، كتاب الوديعة،الفصل السابع في رد الوديعة)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4256 :

لرننگ پورٹل