ایک صاحب نے اپنے درس میں ایک روایتِ حدیث بیان کی ہے جس کی اِسنادی حیثیت کی بابت دریافت کرنا ہے:
اُنہوں نے اپنے درس میں فرمایا کہ:’’نبی ﷺ نے فرمایا (بروایت حضرت عائشہ )کہ ہم جنت میں جائیں گے تو سامنے حور کھڑی ہو گی۔ پھر اللہ کہے گا یہ تیری حور ہے کیا یہ تمہیں پسند ہے تو بندہ کہے گا No Problem تو اللہ کہے گا تیری بیوی کو بلاؤں، تو بندہ کہے گا اللہ پچاس سال تو دنیا میں نکال لئے اور کتنے سال ۔ پھر اللہ دوسری مرتبہ پوچھیں گے بیوی کو بلاؤں، پھر اللہ تیسری مرتبہ کہیں گے تو بندہ کہے گا کہ اے اللہ تو بار بار کہتا ہے تو بلالے،باقی مجھے تو اُسکی کوئی ضرورت نہیں۔ تو اللہ فرشتوں سے کہے گا پردہ اٹھاؤ، اِس کی بیوی کو سامنے لانا ہے۔ اللہ فرمائے گا مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم جو خوبصورتی حور کو دی ہوگی اُس سے 70 گناہماری بیوی کو دی ہوگی۔ تو پردہ اٹھے گا تو اس کی بیوی آئے گی اور جب دیکھے گا کہ یہ حور سے بھی زیادہ خوبصورت ہے تو ہم لالچی ہیں بندہ کہے گا کہ پچاس سال تو اِس کیساتھ دنیا میں گزارلئے اب اور گزار لوں گا اس کے ساتھ۔ براہ کرم مسئولہ حدیث کے بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ یہ مستند ہے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
مذکورہ روایت بعینہ ان الفاظ کے ساتھ حدیث کی کسی معتبر کتاب میں نہیں ملی البتہ دیگر روایات سے دنیاوی عورتوں کا جنت کی حوروں سے افضل ہونا ثابت ہے۔
قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنِسَاءُ الدُّنْيَا أَفْضَلُ أَمُ الْحُورُ الْعِينُ؟ قَالَ: «بَلْ نِسَاءُ الدُّنْيَا أَفْضَلُ مِنَ الْحُورِ الْعَيْنِ كَفَضْلِ الظَّهَارَةِ عَلَی الْبِطَانَةِ» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَبِمَ ذَاكَ؟ قَالَ: «بِصَلَاتِهِنَّ وَصِيَامِهِنَّ وَعِبَادِتِهِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، المعجم الأوسط (3/ 279) ترجمہ:’’(راوی کہتے ہیں) میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول دنیا کی عورتیں افضل ہیں یا جنت کی حوریں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دنیا کی عورتیں افضل ہیں جنت کی حوروں سے جیسے ظاہری کپڑے کی فضیلت استر پر میں نے کہا اے اللہ کے رسول وہ کیسے تو فرمایا ان کی اللہ کے لئے نمازیں روزے اور دیگر عبادات کی وجہ سے‘‘۔
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4411 :