سوال:السلام علیکم!مجھے آپ سے حصے کے بارے میں معلوم کرنا تھا۔ میرے دادا کا سال قبل انتقال ہوگیا تھا، ان کی جائیداد میں صرف ہمارا ایک گھر ہے جس کو اگر ہم بیچ رہے ہیں تو اس کی رقم تیس لاکھ ہورہی ہے۔ ان کی اولاد میں 2 بیٹے اور 4 بیٹیاں ہیں، مرحوم دادا کے والدین کا انتقال ان سے کئی سال قبل ہوچکا تھااور دادی کا انتقال دادا کے انتقال سے ایک سال قبل ہوا تھا ۔ سوال یہ ہے کہ سب کے حصے میں کتنی کتنی رقم آئے گی؟
الجواب باسم ملهم الصواب
صورت مسئولہ میں بوقت انتقال دادامرحوم کی ملکیت میں منقولہ وغیر منقولہ جائیداد، نقدی سونا چاندی اور چھوٹا بڑا جو بھی سامان تھا، حتی کہ سوئی دھاگہ سب مرحوم کا ترکہ ہے، سب سے پہلے اس میں سے کفن دفن کا متوسط خرچہ نکالا جائے، اس کے بعد مرحوم کے ذمے کسی کا قرض ہو تو کل مال سے اس کو ادا کیا جائے، اس کے بعد مرحوم نے کسی غیر وارث کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو، تو تہائی مال کی حد تک اس پر عمل کیا جائے، اس کے بعد كل مال کو8 حصوں میں تقسیم کر کے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 2 حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک حصہ ملے گا ۔ اگر کوئی قرض یا وصیت نہ ہو اور مرحوم کے کل ترکہ کی قیمت 30 لاکھ ہو تو 30 ;لاکھ میں سے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 750000 روپے اور مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو 375000 روپے ملیں گے۔ذیل میں نقشہ ملاحظہ فرمائیں۔
ورثاء |
بیٹا |
بیٹا |
بیٹی |
بیٹی |
بیٹی |
بیٹی |
مسئلہ 8 |
2 |
2 |
1 |
1 |
1 |
1 |
روپے(30,00,000) |
7,50,000 |
7,50,000 |
3,75,000 |
3,75,000 |
3,75,000 |
3,75,000 |
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4464 :