جو گھر زیادہ ایڈوانس یعنی فکسڈ پر لیتے ہیں جس کا کرایہ انتہائی کم ہوتا ہےاور ہر سال ایگریمنٹ بدلاجاتا ہے، کرایہ بڑھایا جاتا ہے، ایسا گھر لینا جائز ہے؟ اس سے پہلے جو پگڑی سسٹم ہوتا تھا بس ایک بندے نے زیادہ رقم دے کر زندگی بھر کرایہ نہیں بڑھایا مالک کی مرضی سے کیا یہ جائز عمل ہے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
ایڈوانس کی رقم در حقیقت مالک مکان کے ذمہ قرض ہوتی ہے تو اس ایڈوانس کی رقم میں زیادتی کے بدلے کرایے میں کمی کرنا سود کے زمرے میں آتا ہے اس لیے یہ معاملہ جائز نہیں۔ اس قسم کے معاہدہ سے پرہیز کرنا لازم ہے۔مروجہ پگڑی سسٹم بھی سو د کے زمرے میں داخل ہونے کی بنا پر جائز نہیں۔ لہذا اگر کسی نے پگڑی پر کوئی معاملہ کیا ہو تو اس کو ختم کرکے جائز طریقے سے معاملہ کرنا لازم ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 166)
وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام فكره للمرتهن سكنی المرهونة بإذن الراهن.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 166)
(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلی قول الكرخي لا بأس به ويأتي تمامه.
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4435 :