جس شخص نے لڑکپن میں قرآن پاک کو پڑھا اور دہرایا لیکن جوان ہوکر قرآن پاک پڑھنے سے قاصر ہوجائے اور وقت اور وسائل ہونے کے باوجود قرآن دوبارہ نہ سمجھے اور نہ پڑھنا سیکھے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
اگر کوئی شخص اپنی کوتاہی، سستی اور غفلت کی وجہ سے قرآن مجید پڑھنا بھول جائے تو بلاشبہ وہ سخت گناہگار ہے۔ کیونکہ اس نے قرآن مجید کے ساتھ تعلق توڑ دیا اور کلام اللہ کی اہمیت کا عملاً انکار کر دیا۔چنانچہ انہیں چاہیے کہ جو کوتاہی ہوئی ہے اس پر اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کریں، بے شک اللہ تعالیٰ عفو و درگزر فرمانے والا ہے۔ اور پھر سے قرآن مجید پڑھنا سیکھیں اور اس کے لیے کوشش جاری رکھیں۔
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تَعَاهَدُوا الْقُرْآنَ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنْ الْإِبِلِ فِي عُقُلِهَا. (بخاري، 1920، رقم: 4743)
ترجمہ:’’قرآن مجید کا پڑھتے رہنا اپنے اوپر لازم کر لو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ اونٹ کے اپنی رسی تڑوا کر بھاگ جانے سے زیادہ تیزی سے حافظے سے نکلتا ہے‘‘۔
اسی بات کو آپ ﷺ نے ایک مثال کے ساتھ بھی سمجھایا: إِنَّمَا مَثَلُ صَاحِبِ الْقُرْآنِ کَمَثَلِ صَاحِبِ الْإِبِلِ الْمُعَقَّلَةِ إِنْ عَاهَدَ عَلَيْهَا أَمْسَکَهَا وَإِنْ أَطْلَقَهَا ذَهَبَتْ. (مسلم، 1: 543، رقم: 789) ترجمہ:’’قرآن مجید پڑھے ہوئے آدمی کی مثال اونٹوں کے مالک جیسی ہے جو بندھے ہوئے ہوں۔ اگر ان کی نگرانی کرے گا تو ٹھہرے رہیں گے اور اگر انہیں کھول دے گا تو چلے جائیں گے‘‘۔
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4400 :