لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023

زکوۃ، صدقات، فطرہ اور قربانی کی کھالیں قریبی مستحقین کو دینا زیادہ افضل ہے یا دور کے دینی اداروں کو جیسے دارالعلوم، بنوری ٹاؤن وغیرہ ؟ ہم دور والوں کو دیں یا پھر قریبی مستحق لوگوں اور مستحق اداروں کو دیں؟

الجواب باسم ملهم الصواب

زكوة  كےسب سے زياده مستحق وه قریبی رشتہ دار ہیں جن کو زکوۃ دینا جائز ہے اور زکوۃ اور صدقات واجبہ کے علاوہ دیگر صدقات تمام رشتہ داروں کو دئے جا سکتے ہیں اور رشتہ داروں پر خرچ کرنا اس لئے افضل ہے کیونکہ اس میں صدقہ کے ثواب کے ساتھ ساتھ صلہ رحمی کا بھی ثواب ہے رشتہ داروں کے بعد سب سے زیادہ حقدار پڑوسی ہیں ان پر بھی خرچ کرنے میں صدقہ کے ساتھ پڑوسی کے حق کی ادائیگی کا ثواب ہے نیز اشاعت دین کے لئے محنت و کوشش کرنا یا اشاعت دین میں اپنے آپ کو دن رات مصروف رکھنے والوں  کی مالی مدد کرنا یہ بھی اشاعت دین میں حصہ ڈالنا ہے اور ظاہر ہے کہ دین کی اشاعت کے لئے کام کرنا اللہ رب العزت کا کتنا محبوب ہے ۔

لہذا زکوۃ کی ادائیگی کے وقت اگر کوئی رشتہ دار مستحق زکوۃ ہو تو وہی سب سے زیادہ مستحق ہے  ورنہ پڑوسی اور اگر پڑوس میں کوئی مدرسہ ہے تو اس کودینا زیادہ افضل ہے کیونکہ اس میں پڑوس اور اشاعت دین دونوں کا حق ادا ہو گا۔

وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولی؛ لأنه صلة وصدقة. وفي الظهيرية: ويبدأ في الصدقات بالأقارب، ثم الموالي ثم الجيران، ولو دفع زكاته إلی من نفقته واجبة عليه من الأقارب جاز إذا لم يحسبها من النفقة بحر وقدمناه موضحا أول الزكاة.( الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 346)

(قوله: وقيل طلبة العلم) كذا في الظهيرية والمرغيناني واستبعده السروجي بأن الآية نزلت وليس هناك قوم يقال لهم طلبة علم قال في الشرنبلالية: واستبعاده بعيد؛ لأن طلب العلم ليس إلا استفادة الأحكام وهل يبلغ طالب رتبة من لازم صحبة النبي – صلی الله عليه وسلم – لتلقي الأحكام عنه كأصحاب الصفة، فالتفسير بطالب العلم وجيه خصوصا وقد قال في البدائع في سبيل الله جميع القرب فيدخل فيه كل من سعی في طاعة الله وسبيل الخيرات إذا كان محتاجا. اهـ.( الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 343)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4046 :

لرننگ پورٹل