مندرجہ ذیل حدیث کی اِسنادی حیثیت کی بابت دریافت کرنا ہےکہ آیا یہ حدیث مستند ہے یا نہیں؟
اللہ کے نبی ﷺنے فرمایا: جوبندہ اذان اور اقامت کے درمیان یہ دعا پڑھ لے (جو دس پندرہ منٹ کا وقفہ ہوتا ہےاس وقفہ میں ) اَللهُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَةَ فیِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ۔ اس کو اللہ چار انعام دیں گے۔
(۱)اللہ تعالٰی اسے ایسی بیماری نہیں لگنے دے گا جس سے موت آ جائے،یعنی خطرناک بیماری سے محفوظ رہے گا۔ (۲)اللہ تعالٰی اس کو تنہائی کے گناہ سے بچائے گا۔ (۳)اللہ تعالٰی اس کو ظالموں سے دور رکھے گا۔ (۴)اللہ تعالٰی اس کو بغیر محنت کے آسان روزی عطا فرمائے گا۔
الجواب باسم ملهم الصواب
احادیث شریف میں اذان اور اقامت کے دوران دعا کی فضیلت بیان ہوئی ہے کہ اذان اور اقامت کے دوران کی جانے والی دعا رد نہیں ہوتی اسی طرح بعض روایات میں آپ ﷺ نے دعا بھی بیان فرما دی کہ اللہ تعالی سے اس وقت معافی اور عافیت مانگو۔
عن أنس بن مالك قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم: "الدعاء بين الأذان والإقامة يستجاب فادعوا" (صحيح ابن حبان – محققا (4/ 594) ترجمہ:’’ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایاکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایااذان اور اقامت کے درمیان دعا قبول ہوتی ہے تو اس وقت دعا کرو‘‘۔
وَعَن أنس رَضِي الله عَنهُ قَالَ قَالَ رَسُول الله صلی الله عَلَيْهِ وَسلم الدُّعَاء لَا يرد بَين الْأَذَان وَالْإِقَامَة. قَالُوا فَمَاذَا نقُول يَا رَسُول الله قَالَ سلوا الله الْعَافِيَة فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَة. (الترغيب والترهيب للمنذري (4/ 138) ترجمہ:’’ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں ہوتی تو صحابہ نے عرض کیا کہ اے اللہ رسول ہم اس وقت کیا دعا کریں تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ سے معافی اور عافیت مانگو۔
وقد ورد تعيين أدعية تقال حال الأذان وبعده، وهو ما بين الأذان والإقامة، منها ما تقدم، ومنها ما سيأتي. وقد عين – صلی الله عليه وسلم – ما يدعی به أيضاً لما قال: الدعاء بين الأذان والإقامة لا يرد، قالوا: فما نقول يا رسول الله؟ قال: سلوا الله العفو والعافية في الدنيا والآخرة. قال ابن القيم: هو حديث صحيح. (مرعاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، 2/ 377)
البتہ سوال میں مذکور روایت جس میں چار انعامات کا ذکر ہے وہ کتب حدیث میں نہیں ملی۔
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4033 :