مفتی صاحب مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات درکار ہیں:
۱۔کیا عدالتی خلع کے بعد ایک طلاق واقع ہوتی ہے یا دو؟
۲۔کیا عدالتی خلع کے بعد طلاق رجعی ہوتی ہے؟یعنی شوہر رجوع کر سکتا ہے؟
۳۔عدالتی خلع کے بعد کتنی عدت ہوتی ہے؟ اس عدت کے دوران شوہر رجوع کر سکتا ہے؟ بینوا وتوجروا
الجواب باسم ملهم الصواب
1۔ عدالتی خلع کی ڈگری اگر شرعی اعتبار سے معتبر طریقے پر یعنی شوہر کی رضامندی سے ہوا ہو اور اس میں خلع کا لفظ ہی استعمال کیا گیا ہو تو ایسی صورت میں اس ڈگری سے ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے۔
(خلعها أو طلقها بخمر أو خنزير أو ميتة ونحوها) مما ليس بمال (وقع) طلاق (بائن في الخلع رجعي في غيره) وقوعا (مجانا) فيهما لبطلان البدل وهو الثمرة كما مر (الدر المختار، کتاب الطلاق باب الخلع)
2۔ خلع کی ڈگری سےطلاق بائن واقع ہوتی ہے اس لیے خلع کے بعد از سر نو نکاح کی تجدید ضروری ہے، بشرطیکہ شوہر نے اپنی بیوی کو پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو اور مجموعی اعتبار سے بیوی پر تین طلاقیں واقع نہ ہوئی ہوں۔
إذا كان الطلاق بائنا دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتی تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية (الفتاوی الهندية، كتاب الطلاق)
3۔ خلع کے بعد عدت تین حیض ہیں اگر عورت حاملہ ہو تو وضع حمل عدت ہوگی۔ خلع کے ذریعے صرف ایک طلاق بائن واقع ہوئی ہے، لہذا عدت کے دوران اور عدت گزرنے کے بعد بھی آپس کی رضامندی سے دوبارہ نکاح کیا جاسکتا ہے۔
واصطلاحا: (تربص يلزم المرأة) أو ولي الصغيرة (عند زوال النكاح) فلا عدة لزنا (أو شبهته) كنكاح فاسد ومزفوفة لغير زوجها. (الدر المختار، كتاب الطلاق، باب العدة)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4405 :