سوال نمبر1: درود ِتُنْجیینا کی فضیلت کیا ہے؟ کیا حاجتیں پوری کرنے کے لیے پڑھ سکتے ہیں، کوئ خاص تعداد معین کر کے پڑھنا چاہیے؟ یا چلتے پھرتے وضو بے وضو بھی پڑھ سکتے ہیں؟
سوال نمبر2: دعائے جمیلہ،سات سلام،اور سات حٰم انکی فضیلت کیا ہے؟ کسی خاص مقصد کا سوچ کر ہی پڑھے جا سکتے ہیں یا کبھی کبھی بغیر کسی مقصد کے بھی پڑھ سکتے ہیں؟ نیز کیا کوئی خاص تعداد مخصوص کر کے پڑھنا چاہیے؟
سوال نمبر3: طلاق کے بعد لڑکی کی دوسری شادی کے لیے کوئی خاص دعا بتا دیں؟
الجواب باسم ملهم الصواب
1۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو درود و سلام کا حکم فرمایا ہے: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَی النَّبِيِّ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (الاحزاب:56) ترجمہ: ’’بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجو، اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘۔
آپ ﷺ نے درود کے الفاظ بھی تعلیم فرمائے: فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ عَلَّمَنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكُمْ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَی إِبْرَاهِيمَ وَعَلَی آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ(بخاري، کتاب احادیث الانبیاء، باب قول الله تعالی واتخذ الله إبراهيم خليلا…) ترجمہ: ’’ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! آپ پر یعنی اہل بیت پر ہم کس طرح درود پڑھیں؟ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ تو بتادیا ہے کہ آپ ﷺپر سلام کیسے پڑھیں (اب اہل بیت پر درود کا طریقہ آپ ﷺبتا دیجئے) آپ ﷺ نے فرمایاتم یوں کہو اے اللہ رحمت نازل فرما محمد ﷺ پر اور ان کی آل پر جیسے کہ تو نے رحمت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام پراور ان کی آل پر بےشک تو ہر تعریف کا مستحق، بڑی شان والا ہے اے اللہ برکت نازل فرما محمد ﷺ پر اور ان کی آل پر جیسے کہ تو نے رحمت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام پراور ان کی آل پر بےشک تو ہر تعریف کا مستحق، بڑی شان والا ہے‘‘۔
احادیث میں وارد شدہ الفاظ کے ساتھ درود پڑھنا بہتر اور افضل ہے۔ ان کے علاوہ ایسے الفاظ سے درود وسلام پڑھنا جوکہ شرکیہ نہ ہوں جائز ہے۔ درود تنجینا میں چونکہ کوئی خلاف شرع بات نہیں ہے، لہذا اس درود کا پڑھنا بھی جائز ہے۔ البتہ یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ مذکورہ درود کسی حدیث سے ثابت نہیں بلکہ ایک بزرگ کو خواب میں یہ درود سکھایا گیا ہے اور باقی بزرگان ِ دین نے اس کو مجرب پایا ہے۔
صاحب نزھۃ المجالس فرماتے ہیں: وأخبرني الشيخ الصالح موسی الضرير رحمه الله تعالی: أنه ركب في البحر؛ قال: وقامت علينا ريح تسمی: الأقلابية قلَّ من ينجو منها من الغرق، وضج الناس خوفاً من الغرق، قال: فغلبتني عيناي، فنمت، فرأيت النبي صلی الله عليه وآله وسلم وهو يقول: قل لأهل المركب يقولون ألف مرة: اللهم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا صلاة تنجينا بها من جميع الأهوال والآفات، وتقضي لنا بها جميع الحاجات، وتطهرنا بها من جميع السيئات، وترفعنا بها عندك أعلی الدرجات، وتبلغنا بها أقصی الغايات من جميع الخيرات في الحياة وبعد الممات قال: فاستيقظت، وأعلمت أهل المركب بالرؤيا، فصلينا بها نحو ثلاثمائة مرة؛ ففرج عنا (الفجر المنير في الصلاة علي البشير النذير، ص 24 25 ،مكتبة مشكاة الاسلامية) ترجمہ: ’’موسیٰ ضریر رحمہ اللہ نے فرمایا کہ وہ سمندری سفر پر روانہ ہوئے فرماتے ہیں کہ ہمیں ایک سخت ہوا نے گھیر لیا جس کا نام اقلابیہ ہے، ایسی ہوا کہ شاید ہی کوئی اس سے غرق ہونے سے بچ جائے ۔لوگ غرق ہونے کے خوف سے چیخ پڑے فرمایا کہ مجھ پر نیند طاری ہوئی میں سوگیا میں نے دیکھا کہ نبی کریمﷺ فرمارہے ہیں اس سواری والوں کو کہہ دو کہ وہ ایک ہزار بار یہ پڑھیں :اللہ رحمت نازل فرما ہمارے آقا محمدﷺپر اور ان کی آل پر ایسی رحمت جس کے ذریعے آپ ہمیں تمام پریشانیوں اور آفات سے محفوظ فرمادیں ہماری ساری حاجات کو پورا فرمادیں ۔ہمیں سارے گناہوں سے پاک فرمادیں اور آپ ہمیں اپنے پاس اعلیٰ درجات نصیب فرمادیں اور ہمیں زندگی اور موت کے بعد کی تمام بھلائیوں کی چوٹی تک پہنچا دیں ۔فرمایا میں بیدار ہوا میں نے سواری پر سوار لوگوں کو اپنا خواب سنایا پس ہم سب نے یہ درود پڑھا ابھی تین سو کی تعداد پر پہنچے تھے کہ وہ بلا ٹل گئی‘‘۔
۲۔ بعض روايات ميں حم سے شروع ہونے والی سات سورتوں کی فضیلت آئی ہے، لیکن وہ فضیلت ان سات سورتوں کے پڑھنے میں ہے۔ جب کہ مذکورہ وظیفہ ان سورتوں کے شروع کی صرف پہلی آیت پر مشتمل ہے اس لئے اس کی کوئی فضیلت ثابت نہیں اور جو فضائل بیان کئے جاتے ہیں وہ بلاسند ہیں، اس لیے غیر معتبر ہیں۔
عن الخليل بن مرة، أن رسول الله صلی الله عليه وسلم كان لا ينام حتی يقرأ تبارك، وحم السجدة وقال: " الحواميم سبع، وأبواب جهنم سبع تجيء كل حم منها تقف علی باب من هذه الأبواب فتقول: اللهم لا تدخل من هذا الباب من كان يؤمن بي ويقرؤني " هكذا بلغنا بهذا الإسناد المنقطع )شعب الإيمان، 4/ 105) ترجمہ: ’’خلیل بن مرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سورہ ملک اور سورہ حم سجدہ پڑھے بغیر نہ سوتے تھے اور فرمایا: حوامیم سات ہیں اور جہنم کے دروازے بھی سات ہیں ہر حم جہنم کے دروازے پر کھڑی ہو جاتی ہے اور کہتی ہے کہ اے اللہ اس دروازے سے کسی ایسے شخص کو داخل نہ فرما جو مجھ پر ایمان رکھتا ہے اور میری تلاوت کرتا ہے‘‘۔
(الحواميم سبع وأبواب جَهَنَّم سبع تَجِيء كل حم مِنْهَا) يَوْم الْقِيَامَة (تقف علی بَاب من هَذِه الْأَبْوَاب تَقول اللَّهُمَّ لَا تدخل هَذَا الْبَاب من كَانَ يُؤمن بِي ويقرؤني) بمثناة تحتية فِي يقْرَأ وموحدة تحتية فِي بِي بِخَط الْمُؤلف أَي تَقول ذَلِك علی وَجه الشَّفَاعَة فِيهِ فيشفعها الله تَعَالَی وَالتَّعْبِير بكان يشْعر بِأَن ذَلِك للمداوم علی قرَاءَتهَا (هَب عَن الْخَلِيل بن مرّة) بِضَم الْمِيم وَشد الرَّاء (مُرْسلا) هُوَ الضبعِي (التيسير بشرح الجامع الصغير، 1/ 509)
سات سلام کے وظیفے کی کوئی فضیلت احادیث مبارکہ میں ثابت نہیں، البتہ یہ وظیفہ بعض عاملین روحانی عملیات میں استعمال کرتے ہیں۔ اس لیے ثواب کی نیت سے پڑھنا درست نہیں۔
3۔ ہر نماز کے بعد سات مرتبہ اس دعا کا اہتمام کریں، نیز چلتے پھرتے بھی پڑھتے رہا کریں: رَبِّ إنِّيْ لِمَا أنْزًلْتَ إلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيْرٍ.
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر3055 :