درج ذیل حدیث کی کچھ تشریح عنایت فرمائیں اس کا کیا مطلب ہےکہ قبروں میں فتنہ دجال کے پاس آزمائے جاؤ گے؟ کیا قبر کا عذاب صرف ان لوگوں کو ہوگا جو فتنہ دجال کے آس پاس مریں گے یا تمام مرے ہوئے لوگوں پر اس زمانے میں عذاب ہوگا یا یہ کوئی اور ہی فتنہ ہے جس کا یہاں علم دیا جا رہا ہے؟
عَن أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا تَقول قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلمَ خَطِيبًا فَذكر فتْنَة الْقَبْر التِي يفتتن فِيهَا الْمَرْءُ فَلَما ذَكَرَ ذَلِكَ ضَج الْمُسْلِمُونَ ضَجةً. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ هَكَذَا وَزَادَ النسَائِيُّ: حَالَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَنْ أَفْهَمَ كَلَامَ رَسُولِ اللهِ صَلی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلمَ فلما سَكَنَتْ ضَجتُهُمْ قُلْتُ لِرَجُلٍ قَرِيبٍ مِنِّي: أَيْ بَارَكَ اللهُ فِيكَ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلی اللهُ عَلَيْهِ وَسَلمَ فِي آخِرِ قَوْلِهِ؟ قَالَ: «قَدْ أُوحِيَ إِلَي أَنكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا من فتْنَة الدجال» رواه البخاری (1373) و النسائی (103 ، 104)
ترجمہ: ’’حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ نے فتنہ قبر کا ذکر فرمایا جس میں آدمی کو آزمایا جائے گا، پس جب آپ ﷺ نے اس کا ذکر فرمایا تو مسلمان زور سے رونے لگے۔‘‘
امام نسائی نے اضافہ نقل کیا ہےکہ یہ رونا میرے اور رسول اللہ ﷺ کا کلام سمجھنے کے مابین حائل ہو گیا، جب ان کا یہ رونا اور شور تھما تو میں نے اپنے پاس والے ایک آدمی سے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں برکت عطا فرمائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے کلام کے آخر میں کیا فرمایا؟ اس نے بتایا کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے وحی کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ تم قبروں میں فتنہ دجال کے قریب قریب آزمائے جاؤ گے۔‘‘
الجواب باسم ملهم الصواب
سوال میں الفاظ حدیث کا ترجمہ ’’قبروں میں فتنہ دجال کے پاس آزمائے جاؤ گے‘‘ درست نہیں کیا گیا، درست ترجمہ یہ ہے: قبروں میں تمہاری آزمائش (سختی کے اعتبار سے) فتنہ دجال کے قریب قریب ہوگی۔ یعنی قبر میں منکر، نکیر کے سوالات اور دیگر پیش آنے والے مراحل شدت اور سختی کے اعتبار سے دجال کی آزمائش کے قریب قریب ہوں گے۔
صحیح مسلم کے شارح علامہ نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: قوله صلی الله عليه وسلم كفتنة الدجال أي فتنة شديدة جدا وامتحانا هائلا ولكن يثبت الله الذين آمنوا بالقول الثابت. (شرح النووي علی مسلم، 6/ 206)
آپ ﷺ کا قبر کی آزمائش کو کفتنۃ الدجال (دجال کے فتنے کی طرح) فرمانے کا مطلب یہ ہے کہ یہ فتنہ (اس کی طرح) سخت ہوگا یا خوفناک آزمائش ہوگی، لیکن اللہ تعالی اہل ایمان کو کلمہ طیبہ کے ذریعے ثابت قدم رکھیں گے۔
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4109 :