لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023

سوال نمبر1۔ صدقہ اور خیرات میں کوئی فرق ہے کہ نہیں؟ اور کیاصدقہ دیتے وقت لینے والے کو بتانا ضروری ہے؟ 

سوال نمبر2۔ کیا صدقہ کی رقم سےکسی کی تنخوا ہ یا اجرت دی جا سکتی ہے؟ اور کیا صدقہ سے مدرسے کے طلباء کو یا کسی غریب کو راشن دیا جا سکتا ہے؟ 

سوال نمبر3۔ لوگ صدقہ کا بکرا کرتے ہیں۔ اس کی اسلامی نظریہ کے مطابق کیا حقیقت ہے؟ برائے مہربانی تفصیل سے جواب دیں۔

الجواب باسم ملهم الصواب

1۔ صدقہ اور خیرات میں کوئی فرق نہیں دونوں ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔

حضرت مولانا یوسف لدھیانوی صاحب فرماتے ہیں:

’’س… خیرات، صدقہ اور نذر و نیاز میں کیا فرق ہے؟۔۔۔

ج… صدقہ و خیرات تو ایک ہی چیز ہے، یعنی جو مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے کسی خیر کے کام میں خرچ کیا جائے وہ صدقہ و خیرات کہلاتا ہے، اور کسی کام کے ہونے پر کچھ صدقہ کرنے کی یا کسی عبادت کے بجا لانے کی منّت مانی جائے تو اس کو ’’نذر‘‘ کہتے ہیں۔ نذر کا حکم زکوٰة کا حکم ہے، اس کو صرف غریب غرباء کھاسکتے ہیں، غنی نہیں کھاسکتے، نیاز کے معنی بھی نذر ہی کے ہیں۔ (آپ کے مسائل اور ان کا حل)‘‘

صدقہ دیتے وقت یہ بتانا ضروری نہیں کہ یہ صدقہ کی رقم ہے ۔

لما في البحر عن القنية والمجتبی الأصح أن من أعطی مسكينا دراهم وسماها هبة أو قرضا ونوی الزكاة، فإنها تجزئه اهـ. (درر الحكام شرح غرر الأحكام، 1/ 174)

2۔ صدقہ کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک واجب صدقہ، ایک نفلی صدقہ۔ واجب صدقہ مثلا نذر وغیرہ کا استعمال تنخواہ یا اجرت میں جائز نہیں البتہ نفلی صدقہ کا استعمال کسی بھی جائز کام میں جائز ہے۔ اپنے ذاتی ملازم کو صدقے کی رقم سے تنخواہ دینا بھی جائز نہیں، البتہ اگر کسی مدرسے یا رفاہی ادارے میں جمع کروایا تو اس ادارے کے لیے جائز ہے کہ نفلی صدقے کی رقم سے تنخواہ ادا کرے۔ اسی طرح مدرسے کے طلباء اور غریب مستحق کو راشن بھی دیا جا سکتا ہے۔

(وجازت التطوعات من الصدقات و) غلة (الأوقاف لهم) أي لبني هاشم (الدر المختار وحاشية ابن عابدين/ رد المحتار، 2/ 351)

3۔ صدقہ کو صرف بکرے کے ساتھ خاص کر لینا اور یہ سمجھنا کہ صدقہ صرف بکرا ذبح کرنے کی صورت میں ادا ہو گا درست نہیں، بلکہ صدقہ نقد رقم یا راشن یا کپڑوں وغیرہ کی صورت میں بھی دیا جا سکتا ہے۔

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر3999 :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لرننگ پورٹل