بچوں کو فجر کی نماز ادا کرنے کے لیے جگانے کا کیا حکم ہے؟ بچے جاگتے نہیں ہیں کہ جاؤ ہم نماز نہیں پڑھتے۔ سوتے بچوں کےلیے کیا حکم ہے؟ میں نے جس مدرسے سے تعلیم حاصل کی وہاں سوئے ہوئے کو فجر میں جگانے سے منع کرتے تھے، میں قرآن پڑھاتی ہوں، میں بھی جگانے سے منع کرتی ہوں۔ صحیح مسئلے کی طرف راہنمائی فرمائیے۔
الجواب باسم ملهم الصواب
بچوں كو نماز كو عادی بنانا والدين كی ذمے داری ہے۔ شریعت مطہرہ میں سات سال کی عمر کے بچے کو نماز کا حکم دینا اور دس سال کے بچے کو نماز نہ پڑھنے کی صورت میں تنبیہ کرنے کا حکم ہے، لہذا نماز کی عادت ڈالنے کے لئے بچوں کو جگانا چاہیے۔ بہتر یہ ہے کہ بچوں کو رات کو جلدی سونے اور صبح جلدی اٹھنے کا عادی بنائیں۔
سنن ابی داود میں ہے: قال: قال رسول الله – صلی الله عليه وسلم -: "مروا أولاكم بالصلاة وهم أبناء سبع سنين، واضربوهم عليها وهم أبناء عشر، وفرقوا بينهم في المضاجع. (سنن ابي داود، كتاب الصلاة، باب متی يؤمر الغلام بالصلاة)
ترجمہ: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی اولاد کو نماز کا حکم کرو جب وہ سات سال کی عمر کو پہنچیں اور ان کو نماز نہ پڑھنے پر مارو جب وہ دس سال کی عمر کے ہو جائیں اور ان کے بستر الگ کردو‘‘۔
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4333 :