میں نے حال ہی میں اپنے مرحوم والد کے ساتھ مشترکہ ایک غیر فعال سیونگ اکاؤنٹ جو لوکل بینک میں تھا بند کروایا ہے۔ آخری بیلنس شیٹ کے مطابق جمع شدہ رقم پر منافع وقتاً فوقتاً دیا گیا ہے۔ میں وہ منافع اپنی ذات پر استعمال کرنا نہیں چاہتا، جو کہ شاید سود ہے۔ کیا میں وہ رقم ایک ایسے مستحق شخص کو دے سکتا ہوں جس کو اپنے گھر کی مینٹیننس کے لیے ضرورت ہے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
سودی اکاؤنٹ سے منافع کے نام سے ملنے والی اضافی رقم سود ہے، اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں، بلکہ بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا ضروری ہے۔ لہذا یہ کسی بھی ضرورت مند کو صدقے کی نیت سے دے دی جائے تو ذمہ فارغ ہوجائے گا۔
وعلی هذا قالوا لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولی بهم ويردونها علی أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبه اهـ (الدر المختار وحاشية ابن عابدين/ رد المحتار، 6/ 385)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4548 :