لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023

 میں نے حال ہی میں اپنے مرحوم والد کے ساتھ مشترکہ ایک غیر فعال سیونگ اکاؤنٹ جو لوکل بینک میں تھا بند کروایا ہے۔ آخری بیلنس شیٹ کے مطابق جمع شدہ رقم پر منافع وقتاً فوقتاً دیا گیا ہے۔ میں وہ منافع اپنی ذات پر استعمال کرنا نہیں چاہتا، جو کہ شاید سود ہے۔ کیا میں وہ رقم ایک ایسے مستحق شخص کو دے سکتا ہوں جس کو اپنے گھر کی مینٹیننس کے لیے ضرورت ہے؟ 

الجواب باسم ملهم الصواب

سودی اکاؤنٹ سے منافع کے نام سے ملنے والی اضافی رقم سود ہے، اس کو اپنے استعمال میں لانا  جائز نہیں، بلکہ بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا ضروری ہے۔ لہذا یہ کسی بھی ضرورت مند کو صدقے کی نیت سے دے دی جائے تو ذمہ فارغ ہوجائے گا۔

وعلی هذا قالوا لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولی بهم ويردونها علی أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبه اهـ (الدر المختار وحاشية ابن عابدين/ رد المحتار، 6/ 385)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4548 :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لرننگ پورٹل