لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023

اگر کسی شخص کو رات کو جنابت کی حالت پیش آگئی اور وہ رات کو غسل کرلے اور کپڑے بدل لے، صبح اٹھ کر اس نے فجر کی نماز بھی پڑھ لی۔ بعد میں اسے یہ شک ہو کہ میں نے کلی اور ناک میں پانی نہیں ڈالا تھا تو اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا اس کی نماز ہو گئی؟

الجواب باسم ملهم الصواب

اگر غسل جنابت کے بعد شک ہو کہ کلی نہیں کی یا ناک میں پانی نہیں ڈالا، تو صرف شک کی وجہ سے غسل اور نمازکے اعادے کی ضرورت نہیں۔ تاہم احتیاطاً کلی اور ناک میں پانی ڈال کے نماز کا اعادہ کر لیں۔ لیکن اگر یقین ہو کہ کلی نہیں کی یا ناک میں پانی نہیں ڈالا تو ایسی صورت میں پورا غسل دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ صرف کلی اور ناک میں پانی ڈالنا کافی ہے، البتہ اس صورت میں فرض نماز کا اعادہ لازم ہے۔

"قلت: أرأيت رجلاً توضأ ونسي المضمضة والاستنشاق أو كان جُنُباً فنسي المضمضة والاستنشاق ثم صلی؟ قال: أمّا ما كان في الوضوء فصلاته تامة، وأمّا ما كان في غُسل الجنابة أو طُهر حيض فإنه يتمضمض ويستنشق ويعيد الصلاة. قلت: من أين اختلفا؟ قال: هما في القياس سواء، إلا أنّا نَدَعُ القياس للأثر الذي جاء عن ابن عباس".

(الأصل للشيبانی)

فروع] نسي المضمضة أو جزءا من بدنه فصلی ثم تذكر، فلو نفلا لم يعد لعدم صحة شروعه. (الدر المختار وحاشية ابن عابدين/ رد المحتار، 1/ 155)

ولو تركها اي المضمضة او الاستنشاق او لمعة من اي موضع كان من البدن ناسيا فصلي ثم تذكر ذلك يتمضمض او يستنشق او يغسل اللمعة ويعيد ما صلے ان كان فرضا لعدم صحته وان كان نفلا فلا لعدم صحة شروعه. (حلبي كبيري ص: 44)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر3179 :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لرننگ پورٹل