ایک دو منزلہ مکان جس کے کاغذات مجموعہ مکان پر مشتمل ہوں، اس کی دونوں منزلیں علیحدہ علیحدہ بیچی جاسکتی ہیں؟ اور کیا مشتری ایک منزل فوری خرید کر دوسری منزل کو اجارے پر حاصل کر کے مستقبل میں رقم کی دستیابی کی صورت میں یہ دوسری منزل بھی خرید سکتا ہے؟ اور کیا پہلی منزل آج کی مارکیٹ ویلیو پر اور دوسری منزل وقت بیع کے مارکیٹ ریٹ پر خرید سکتا ہے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
دو منزله مكان كي دونوں منزلیں علیحدہ علیحدہ فروخت کی جا سکتی ہیں اس میں کوئی حرج نہیں اسی طرح مشتری ایک منزل خرید کر دوسری منزل کرائے پر لے، بعد میں دوسری منزل اس وقت کی ویلیو کے حساب سے خرید لے تو یہ بھی جائز ہے ۔
(الف) (وجه) الاستحسان أن العلو في معنی العقار؛ لأن حق البناء علی السفل حق لازم لا يحتمل البطلان فأشبه العقار الذي لا يحتمل الهلاك فكان ملحقا بالعقار فيعطی حكمه. (بدائع الصنائع، كتاب الشفعة، فصل في شرائط وجوب الشفعة)
(ب) والحاصل أن بيع العلو صحيح قبل سقوطه لا بعده؛ لأن بيعه بعد سقوطه بيع لحق التعلي وهو ليس بمال. (رد المحتار، كتاب البيوع، باب البيع الفاسد، مطلب في بيع المغيب في الأرض)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4349 :