لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023
منگل 29 شعبان 1444 بہ مطابق 21 مارچ 2023

 سوال نمبر1: حیدر آباد میں یہ ٹرینڈ چل رہا ہے کہ جب مکان کرائے پر اس طرح لے رہے ہیں کہ اس کو ایڈوانس دے دیے، ایک لاکھ، دو لاکھ یا دس لاکھ، جتنے بھی دینے ہیں، اب وہ کرایہ نہیں دے گا، بلکہ صرف بجلی پانی کے بل وغیرہ بھرے گا، یعنی ایڈوانس اتنا زیادہ دے دیا کہ اب کرایہ دینے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ کیا یہ معاملہ درست ہے؟

سوال نمبر2: اگر کسی کی کوئی فیکٹری یا دوکان ہو اور اس کو کچھ رقم کی ضرورت ہو یا نہ بھی ہو اور اسے کوئی رشتے دار وغیرہ رقم دے دے کہ اسے اپنے بزنس میں لگالو اور اس کے بدلے مجھے نوکری پر رکھ لو اور تنخواہ مجھے زیادہ دینا۔ تو کیا یہ درست ہوگا؟

واضح رہے کہ نوکری کے بدلے جو رقم ادا کی جارہی ہے وہ رقم قرض ہوتی ہے جو بعد میں واپس ادا کی جاتی ہے۔

الجواب باسم ملهم الصواب

سوال میں ذکر کردہ  دونوں صورتیں قرض کے بدلے میں نفع حاصل کرنے کی ہیں، اور قرض کے بدلے میں قرض خواہ کا مقروض سے  نفع حاصل کرنا از روئے شرع حرام ہے۔ اس لیے دونوں معاملات ناجائز ہیں ان سے بچنا اور لوگوں کو اس سے مطلع کرنا  ضروری ہے۔

(ألف) وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام. (رد المحتار، کتاب البیوع، مطلب کل قرض جر نفعا حرام)

(ب) ولا يجوز قرض جر نفعا. (البحر الرائق، کتاب البیع، فصل: في بيان التصرف في المبيع)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4093 :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لرننگ پورٹل