عرض ہے کہ ایک طریقہ ہمارے معاشرے میں عام ہوا ہے کہ جب بھی کسی بچے کی پیدائش ہو تو تمام دوست احباب کی زبان میں ایک ہی بات ہوتی ہے کہ بھائی مٹھائی کہاں ہے۔ اگر یہ عمل بروئے کار نہ لائے تو ان کی نظر میں مذموم کہلاتا ہے اورلوگ عار محسوس کرتے ہيں کیا اس امر کو بجالانا ہم پر ضروری ہے، جبکہ اس میں بعض کے مالی حالات درست نہیں ہوتے۔ شریعت مطہرہ کا اس بابت کیا حکم ہے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
بچے کی پیدائش کے موقع پر مستحب عمل عقیقہ ہے، صاحب استطاعت شخص پر لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی طرف سے ایک بکری ذبح کرنا سنت ہے۔ لہذا جو لوگ بچے کی پیدائش کی خوشی میں والدین سے مٹھائی کا مطالبہ کرتے ہیں، ان کو عقیقہ میں شریک کرکے خوشی کا اظہار کیا جاسکتا ہے۔ اگر اس کی استطاعت نہ ہو توکچھ مٹھائی وغیرہ تقسیم کرلیں۔ لیکن یہ لازم نہیں، اپنی خوشی سے والدین کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، تاہم مٹھائی کھلانے پر والدین کو مجبور کرنا، نہ کھلانے پر ان کو عار دلانا ناجائز ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔
العقیقۃ عن الغلام وعن الجاریۃ وهي ذبح شاۃ في سابع الولادۃ وضیافۃ الناس وحلق شعرہ مباحۃ لا سنۃ ولا واجبۃ کذا فی الوجیز للکردري. وذکر محمد – رحمہ اللہ تعالی۔ في العقیقۃ فمن شاء فعل ومن شاء لم یفعل وهذا یشیر إلی الإباحۃ فیمنع کونها سنۃ وذکر في الجامع الصغیر ولا یعق عن الغلام ولا عن الجاریۃ وأنہ إشارۃ إلی الکراهیۃ کذا في البدائع في کتاب الأضحیۃ. واللہ أعلم. (الفتاوی الهندیۃ: ٥/٣٦٢)
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4554 :