مسجد سے متعلق شریعت میں "متولی" کا کیا مفہوم ہے؟ کون اس کا اہل ہوتا ہے اور کون کسی شخص کو متولی بناسکتا ہے؟ متولی کے کیا حقوق و فرائض ہیں؟ اورکیا تاحیات ایک ہی شخص متولی رہتا ہے یا تبدیل کیا جاسکتا ہے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
موقوفہ زمین یا موقوفہ چیز کی دیکھ بھال کا ذمہ دار متولی کہلاتا ہے، متولی بننے کا حق وقف کرنے والے کو ہے، وقف کرنے والے کے بعد اس کے وصی کو یعنی جس کے لئے اس نے تولیت کی وصیت کی کہ میرے بعد وقف کی دیکھ بھال فلاں کرے گا، پھر وقف سے فائدہ اٹھانے والے کو، پھر اہل محلہ کو، پھر قاضی کو متولی مقرر کرنے کا حق ہے، متولی ایسے آدمی کو بنایا جائے جو امانت دار ہو (خائن نہ ہو) دین دار ہو (بے دین نہ ہو) انتظامِ وقف کی اہلیت اور اس سے دلچسپی رکھتا ہو ابتداء سے ہی کسی فاسق غیر متدین کو متولی بنانا گناہ ہے۔ اگر کوئی شخص شرعی اعتبار سے وقف کو چلا رہا ہو اور کسی قسم کی خیانت نہ کر رہا ہو تو ایسا شخص ساری زندگی بھی متولی بن سکتا ہے لیکن اگر اس کی خیانت کی غیر شرعی امور ظاہر ہو جائیں تو اس کو متولی بنائے رکھنا جائز نہیں یا تو قاضی یا پھر اہل محلہ اس کو معزول کر کے کسی دوسرے شخص کو جو اہلیت رکھتا ہو متولی بنائیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 380)
ولاية نصب القيم إلى الواقف ثم لوصيه ثم للقاضي.
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5/ 244)
في فتح القدير الصالح للنظر من لم يسأل الولاية للوقف وليس فيه فسق يعرف قال وصرح بأنه مما يخرج به الناظر ما إذا ظهر به فسق كشربه الخمر ونحوه. اهـ.
والله أعلم بالصواب
فتویٰ نمبر4513 :