لاگ ان
ہفتہ 10 رمضان 1444 بہ مطابق 01 اپریل 2023
لاگ ان
ہفتہ 10 رمضان 1444 بہ مطابق 01 اپریل 2023
لاگ ان / رجسٹر
ہفتہ 10 رمضان 1444 بہ مطابق 01 اپریل 2023
ہفتہ 10 رمضان 1444 بہ مطابق 01 اپریل 2023

میرا سوال آن لائن انویسٹمنٹ کے حوالے سے ہے کہ کیا یہ معاملہ سود کا ہے یا نہیں؟ تفصیلات یہ ہیں کہ جیسے کوئی شخص دس ہزار روپے آن لائن انویسٹمنٹ کمپنی میں لگارہا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر آپ روزانہ بیس سیکنڈ کا ایک اشتہار دیکھیں تو ہم روزانہ کی بنیاد پر آپ کو اس کے پچاس روپے دیں گے۔ یہ ریٹ آپ کی انویسٹمنٹ کی نسبت سے کم یا زیادہ ہوتے ہیں، ہر پانچ ہزار کی انویسٹمنٹ پر آپ کو روزانہ کی بنیاد پر اشتہار دیکھنے کے پچیس روپے ملیں گے۔ مزید یہ کہ اگر آپ وہ بیس سیکنڈ کا اشتہار نہیں دیکھتے تو آپ کو کچھ نہیں ملے گا۔ اشتہارات میں کسی قسم کی بے حیائی نہیں ہے، حتی کہ ان اشتہارات میں خواتین بھی نہیں دکھائی جاتیں، یہ کرپٹو کرنسی پر مبنی اشتہارات ہوتے ہیں۔ پندرہ ماہ کے بعد آپ اپنا اصل سرمایہ کمائی ہوئی رقم کے ساتھ نکال سکتے ہیں۔ کمائی ہوئی رقم تو کسی وقت بھی نکالی جاسکتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہ کمائی سود میں شمار ہوگی یا نہیں؟

الجواب باسم ملهم الصواب

آن لائن اشتہار کا کاروبار مختلف طریقوں سے رائج ہے جس میں اگراشتہارات شرعی منکرات مثلا غیر محرم کی تصاویر اور فحش مواد پر مشتمل  ہوں، یا پھرفلموں، سودی بینکوں اور انشورنس کمپنیوں کے اشتہارات پر مشتمل ہوں، یا پھر جس کمپنی کا اشتہار ہو وہ کمپنی ناجائز مثلا شراب وغیرہ کا کاروبار بھی  کرتی ہوتو ایسے اشتہار دیکھ کر پیسے کمانا ناجائز اور حرام ہے لیکن اگر مذکورہ بالا خرابیاں نہ بھی پائی جائیں تب بھی اس معاملہ میں ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ اشتہار دیکھنا شرعًا کوئی قابل اجرت عمل نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ سوال میں مذکور صورت میں ایک خاص رقم انویسٹ کرواکر اشتہار دیکھنے کے لئے دئے جاتے ہیں پھر مقررہ مدت کے بعد انویسٹ کی ہوئی رقم نفع کے ساتھ واپس ملتی ہے تو یہ درحقیقت ایک سودی معاملہ ہے جس میں اپنی انویسٹ کی ہوئی رقم پر نفع حاصل کیا جا رہا ہے جو سودی معاملہ ہونے کی بنا پر ناجائز اور حرام ہے۔ لہذا اس قسم کے کام سے اجتناب لازم ہے۔

الإجارة علی المنافع المحرمة كالزنی والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لا يستحق به أجرة . ولايجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً؛ لأنه انتفاع بمحرم … ولايجوز الاستئجار علی حمل الخمر لمن يشربها، ولا علی حمل الخنزير". فقط والله أعلم (الموسوعة الفقهية الكويتية، 1/ 290)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4573 :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لرننگ پورٹل