لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
لاگ ان / رجسٹر
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023
جمعہ 09 رمضان 1444 بہ مطابق 31 مارچ 2023

سوال یہ ہے كہ كیا ایزی پیسہ میں رقم رکھنے سے روزانہ کی بنیاد پر جو مطلوبہ رقم پر کیش بیک کے نام سےreward (فائدہ) دیا جاتا ہے، اس كا كیا حكم ہے، كیونكہ 2 ماہ کے اندر میں نے بہت ہی کم ٹرانزیکشنز کی ہے، جس مد میں مجھے 196 روپے مل چكے ہیں،اسی طرح ریوارڈ کی مد میں مفت منٹس اور ایس ایم ایس دیے جاتے ہیں، منٹس اور ایس ایم ایس نا چاہتے ہوئے بھی خود کار نظام کے تحت استعمال میں آ جاتے ہیں، کیا یہ سب کے سب حرام ہیں، یا ان کو استعمال کرنا جائز ہے؟ اللہ سبحانہ و تعالی آپ کا حامی و ناصر ہو۔

الجواب باسم ملهم الصواب

ایزی پیسہ اکاونٹ میں جو رقم ركھی جاتی ہے، اس كی حیثیت قرض كی ہے، اورایزی پیسہ اکاؤنٹ  میں رقم  ركھوانے پر یا اس كے ذریعے  ٹرانزیكشنز كرنے پركمپنی کی طرف سے جو  reward  كے نام سے فائدہ دیا جاتا ہے، یا اکاؤنٹ میں رہنے والی مخصوص رقم پر ملنے والے فری منٹس، ایس ایم ایس وغیرہ یہ سب  بھی قرض پر منفعت ہے، جو سود ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔ لہذا یہ اضافی رقم یا فری منٹس وغیرہ کا استعمال كرنا  شرعاً ناجائز ہے، اس سے اجتناب لازم ہے۔ اگر كسی نے استعمال كرلیے، تو اندازہ كركے اتنی رقم كمپنی كو واپس كردی جائے۔

وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام فكره للمرتهن سكنی المرهونة بإذن الراهن. (الدر المختار،۵ /۱۶۶)

(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلی قول الكرخي لا بأس به(حاشية ابن عابدين،۵/۱۶۶)

قال الكرخي في مختصره في كتاب الصرف وكل قرض جر منفعة لا يجوز مثل أن يقرض دراهم غلة علی أن يعطيه صحاحا أو يقرض قرضا علی أن يبيع به بيعا؛ لأنه روي أن كل قرض جر منفعة فهو ربا، وتأويل هذا عندنا أن تكون المنفعة موجبة بعقد القرض مشروطة فيه، وإن كانت غير مشروطة فيه فاستقرض غلة فقضاه صحاحا من غير أن يشترط عليه جاز، وكذلك لو باعه شيئا، ولم يكن شرط البيع في أصل العقد جاز ذلك، ولم يكن به بأس إلی هنا لفظ الكرخي في مختصره، وذلك؛ لأن القرض تمليك الشيء بمثله فإذا جر نفعا صار كأنه استزاد فيه الربا فلا يجوز؛ ولأن القرض تبرع وجر المنفعة يخرجه عن موضعه، وإنما يكره إذا كانت المنفعة مشروطة في العقد. (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي ،۶/ ۲۹)

والله أعلم بالصواب

فتویٰ نمبر4629 :

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


لرننگ پورٹل